August 22, 2025

سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ کا آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف 

سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ نے آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں 50 ہزار فلسطینیوں کا مرنا ضروری اور لازمی تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ میجر جنرل اہارون حلیوا کی ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہو گئی ہے، جس میں سابق سربراہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ غزہ میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کی ہلاکتیں ’آنے والی نسلوں کے لیے ضروری اور لازمی ہیں۔‘

اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے میجر جنرل کہتا سنائی دیتا ہے ’’7 اکتوبر کو جو کچھ ہوا، اس دن مرنے والے ہر ایک فرد کے بدلے میں 50 فلسطینیوں کو مرنا چاہیے، چاہے وہ بچے ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘

اسرائیل کے چینل 12 نیوز پر جاری کردہ ریکارڈنگز میں سابق سربراہ کہتا ہے ’’یہ حقیقت کہ غزہ میں اب تک 50,000 لوگ مارے جا چکے ہیں، آنے والی نسلوں کے لیے یہ ضروری اور لازمی ہے۔‘‘ یہ واضح نہیں کہ یہ گفتگو کب کی ہے، لیکن غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد مارچ میں 50,000 سے تجاوز کر چکی تھی۔

حلیوا نے مزید کہا ’’کوئی چارہ نہیں کہ ہر کچھ عرصے بعد انھیں (فلسطینیوں کو) ایک ’نکبہ‘ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ قیمت محسوس کریں۔‘‘ خیال رہے کہ نکبہ ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی ہیں تباہی۔ یہ فلسطینی تاریخ کا ایک مرکزی واقعہ ہے، جب 1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے دوران تقریباً 700,000 فلسطینی اپنے گھروں سے نکالے گئے یا فرار پر مجبور کیے گئے۔

دوسری طرف حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم اسرائیل کی سرکاری پالیسی ہے