فائزہ یاد سے باورچی خانے کا دروازہ بند کردینا اور سوئی گیس کے چولہے کا برنر بھی چیک کرلینا۔ سالن کی پتیلیاں خالی کرکے ڈبوں میں ڈال کر فریز کردو، برتن سنک میں پڑے نہ رہیں، موسم خراب ہے کل بھی سارے میں بدبو پھیلی ہوئی تھی اور دروازے کھلا رکھا تھا تو چوہا بھی پھرتا رہا تھا باورچی خانے میں‘‘۔
سلمیٰ بیگم نے صبح ہی صبح بہو کی کلاس لے لی۔ مگر فائزہ بھی کچھ کم نہ تھی سو فوراً بولی ’’اماں اب بس بھی کریں، ایک تو آپ اتنا وہم کرتی ہیں، روز تو برتن دھلے ہوتے ہیں، کل دعوت کی وجہ سے اتنا کام تھا تو برتن دھونا رہ گئے، کام والی بھی نہیں آئی، اب سارا دن اتنا کام ہوتا ہے بندہ کہاں کہاں دھیان رکھے؟‘‘
’’بیٹا یہی تو دانائی کی باتیں ہیں، اب خواہ تم مجھے کتنا ہی وہمی کیوں نہ کہو، حقیقت یہی ہے کہ لاپرواہی کی وجہ سے ہی گھروں میں حادثات ہوتے ہیں۔‘‘ سلمیٰ بیگم نے بات جاری رکھی۔
دیکھا جائے تو یہ ہر گھر کا مسئلہ ہے کہ اکثر و بیشتر افراد روزمرہ زندگی میں غیر محتاط رویہ اپناتے ہیں، ہر گھر میں ایک شخص خاص طور پر بزرگ ایسا ضرور کرتے ہیں کہ رات کو سونے سے پہلے مین گیٹ بند کرنے، گیس کے برنر بند کرنے اور بجلی کے سوئچ بورڈز سے احتیاط کرنے کو کہتے ہیں۔ اسی طرح پانی کی موٹر بند کرنے اور بجلی کے دیگر آلات کو احتیاط سے استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
مجھے حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ جب سارے گھر کے دیگر افراد ایسے بزرگوں کو یا تو وہمی سمجھتے ہیں یا بے وقوف گردانتے ہیں، لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ پورے گھر میں یہی لوگ سمجھدار ہوتے ہیں، کیونکہ انہوں نے وقت گزارا ہوتا ہے۔ احتیاط سے زندگی گذاری ہوتی ہے اور حادثات سے سیکھا ہوتا ہے اس لیے وہ جہاں دیدہ ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ نئی نسل ان کے تجربات سے فائدہ اٹھائے۔
یہاں پر ایک نکتہ اہم ہے کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو بھی تکرار سے کوئی بات بار بار سمجھائی جائے یا نصیحت کی جائے جس سے وہ چڑ کر ان بزرگوں کی باتوں کو نظر انداز کرے یا ان کی بے ادبی کرے۔
گھروں میں حادثات عام طور پر لاپرواہی، نامناسب انتظامات یا احتیاط نہ برتنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ ان حادثات سے بچاؤ کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔
- گیس چولہا بند رکھنے کی عادت بنائیں، خاص طور پر سوتے وقت یا گھر سے باہر جاتے ہوئے۔
- کچن میں بچوں کو تنہا نہ چھوڑیں۔
- جلتی ہوئی چیزوں کے قریب قابلِ اشتعال اشیا نہ رکھیں۔
- شارٹ سرکٹ سے بچنے کے لیے بجلی کے آلات کی وقتاً فوقتاً جانچ کروائیں۔
- گیلے ہاتھوں سے بجلی کے سوئچ یا آلات کو نہ چھوئیں
- بچوں کی پہنچ سے سوئچ بورڈ اور تاروں کو دور رکھیں۔
- خستہ حال یا ننگی تاروں کو فوراً تبدیل کریں۔
- پانی کے قریب برقی آلات کا استعمال نہ کریں
- نوکیلے اور تیز دھار والے آلات (چاقو، قینچی وغیرہ) بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔
- زہریلی چیزیں جیسے کہ صفائی کے کیمیکل، دوا وغیرہ محفوظ جگہ پر رکھیں۔
- سیڑھیوں اور بالکونی پر حفاظتی جنگلہ لگوائیں۔
- فرش پر پھسلنے والے قالین یا پانی نہ ہونے دیں۔
- تمام دوائیں بچوں کی پہنچ سے دور، مقفل الماری میں رکھیں۔
- کیمیکلز پر لیبل واضح طور پر چسپاں کریں۔
- زائد المیعاد ادویات کو فوری طور پر ضائع کردیں۔
ہم روز ایسے کتنے واقعات پڑھتے ہیں کہ پستول کی صفائی کرتے ہوئے وہ غلطی سے مالک پر ہی چل گیا یا کسی بچے کو کرنٹ لگ گیا یا گیس سلنڈر پھٹ گیا۔ مانا یہ سب حادثات ہیں لیکن ہمیں خود بھی زندگی میں محتاط ہونا چاہیے تاکہ ہم ایسے حادثات سے بچ سکیں اور اپنی زندگیوں کو محفوظ بناسکیں۔