اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان بزنس فورم نے پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ پر دستخط کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے اسے قومی و علاقائی اہمیت کا حامل اور دو برادر اسلامی ممالک کے درمیان اعتماد و تزویراتی ہم آہنگی کی علامت قرار دیا ہے۔ یہ معاہدہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دور ریاض کے دوران سعودی ولی عہد و وزیر اعظم محمد بن سلمان کی دعوت پر طے پایا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے فورم کی سینئر نائب صدر آمنہ منور اعوان نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ باہمی احترام، اسلامی اخوت اور دیرینہ اسٹریٹجک تعاون پر مبنی تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے۔

دونوں ممالک کا یہ اتحاد ایک فیصلہ کن لمحہ ہے جو نہ صرف دفاعی سطح پر بلکہ معاشی میدان میں بھی نئی راہیں کھولے گا۔”انہوں نے کہا کہ پاکستان بزنس فورم اس پیشرفت کو صرف سیکیورٹی ہی نہیں بلکہ اقتصادی تعاون کے لیے بھی نیک شگون سمجھتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ پائیدار امن اور باہمی اعتماد ہی قوموں کے درمیان ترقی کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔ یہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک میں طویل المدتی سرمایہ کاری، مشترکہ منصوبہ جات اور معاشی ترقی کی نئی راہیں کھولنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ پاکستانی کاروباری حلقے سعودی عرب کو ہمیشہ سے ایک کلیدی تجارتی شراکت دار کی نظر سے دیکھتے آئے ہیں، اور اب جب کہ دونوں ممالک سیاسی و دفاعی سطح پر باہمی اعتماد کو نئی جہت دے رہے ہیں، تو نجی شعبے کے لیے بھی شراکت داری کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔
آمنہ اعوان نے کہا کہ عشروں سے سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں بھرپور مالی اور سفارتی مدد فراہم کی ہے، جبکہ پاکستان نے بھی سعودی عرب کی سیکیورٹی ضروریات کو پورا کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، جس میں عسکری تربیت اور مشاورت شامل ہیں۔ یہ نیا معاہدہ محض علامتی نہیں بلکہ ایک باضابطہ تزویراتی فریم ورک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کے دور سعودی عرب اور سعودی ولی عہد کی جانب سے دی گئی پرتپاک میزبانی، اور سعودی فضائیہ کی جانب سے وزیر اعظم کے طیارے کو سعودی فضائی حدود میں خوش آمدید کہنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کو سعودی قیادت کتنی اہمیت دیتی ہے۔ یہ نہ صرف سفارتی سطح پر بلکہ تزویراتی ہم آہنگی کا بھی مظہر ہے۔پاکستان بزنس فورم اس معاہدے کو تجارتی روابط کے فروغ، کاروباری تعاون میں وسعت، اور علاقائی کنیکٹیویٹی و ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک موقع سمجھتا ہے۔ پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت، صنعتی صلاحیت، اور جغرافیائی محل وقوع سعودی وژن 2030 کے اہداف کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں،
جبکہ سعودی عرب کی توانائی، انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری پاکستان کے معاشی منظرنامے کو بہتر بنا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دنیا روایتی اتحادوں کے زوال اور نئے خطرات کے ابھرنے کے دور سے گزر رہی ہے، یہ دفاعی معاہدہ پاکستان کو علاقائی سفارتکاری میں مضبوط بناتا ہے اور اسے ایک مستحکم، دور اندیش پارٹنر کے طور پر ابھارتا ہے۔ یہ معاہدہ دنیا بھر کی ابھرتی ہوئی منڈیوں کے لیے بھی ایک مثبت پیغام ہے کہ پاکستان ایک قابلِ اعتماد اور مربوط علاقائی قوت کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بزنس فورم اس معاہدے کے عملی نفاذ کے لیے پرعزم ہے، اور کاروباری اداروں کے درمیان روابط کو فروغ دینے، تجارتی مشنوں کی معاونت، اور اسٹریٹجک تعاون کے جذبے کو معاشی نتائج میں ڈھالنے کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ سفارتی اور دفاعی میدان میں ایک تاریخی سنگ میل تو ہے ہی، مگر ساتھ ہی معاشی ترقی اور علاقائی اتحاد کے لیے بھی ایک نئی راہ کھولتا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب اقوام اعتماد، مشترکہ اقدار اور اجتماعی مقصد پر یکجا ہوتی ہیں، تو وہ تاریخ کا دھارا موڑ سکتی ہیں۔ پاکستان بزنس فورم اس نئے باب کے آغاز پر دونوں ممالک کے کاروباری حلقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اس اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط معاشی تعلق میں بدلنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔