اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے ملاقات کی، جس میں تنظیمی امور اور ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں چوہدری شافع حسین، وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین، ڈاکٹر محمد امجد، پارٹی سیکرٹری جنرل طارق حسن اور مسز فرخ خان سمیت سینئر رہنما شریک تھے۔ اس موقع پر رضوان صادق، مہرین ملک، ڈاکٹر رحیم اعوان، انیلہ چوہدری، چوہدری جہانگیر، تلبیہ بخاری، عاطف مغل اور یاسر عرفات بھی موجود تھے۔
پارٹی ترجمان مصطفیٰ ملک نے موجودہ ملکی صورتحال پر شرکاء کو بریفنگ دی۔ مسلم لیگی رہنماؤں نے طارق حسن کو وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی مقرر ہونے پر مبارکباد بھی پیش کی۔ چوہدری شجاعت حسین نے پارٹی امور اور تنظیم سازی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اس موقع پر چوہدری شجاعت حسین نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر نصیر مینگل سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بلوچستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دینا ہوگی۔ عسکری اور سیاسی قیادت نے مل کر پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کیا ہے، اب اندرونی مسائل اور سیاسی نفرت کو بھی ختم کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔ بلوچستان کے مسائل پر مرہم رکھنا وقت کی ضرورت ہے، قومی قیادت کو مل بیٹھ کر ان کا حل نکالنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کو اولین ترجیح دی جائے، کیونکہ بھارت اس خطے میں نفرت اور دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔
چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ بلوچستان میں فورسز کے جوانوں اور عام شہریوں کی شہادتوں پر وہ دلی طور پر غمزدہ ہیں۔ ان کے مطابق بلوچستان میں پائیدار امن ہی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بلوچستان کے معاملات کی براہِ راست نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اپنے دورِ حکومت میں بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمے کے لیے ترجیحی اقدامات کیے گئے تھے اور پارلیمانی کمیٹی نے جامع سفارشات مرتب کی تھیں، جن سے رہنمائی لے کر مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ماضی کی طرح آج بھی بلوچستان میں قیام امن اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔