پاکستان اور تھائی لینڈ کے تعلقات — دوستی، تعاون اور ترقی کی ایک روشن مثال

پاکستان میں تھائی لینڈ کے سفیر رونگ وُدھی ویرا بُتر کا تعمیری کردار

محمد عزیزالرحمان

پاکستان اور تھائی لینڈ دو ایسے دوست اور برادر ملک ہیں جن کے درمیان تعلقات کی بنیاد احترام، دوستی، اور باہمی تعاون پر قائم ہے۔ ان تعلقات کا آغاز 1951ء میں سفارتی سطح پر ہوا، اور تب سے لے کر آج تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریبی پارٹنر کے طور پر بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر تعاون کر رہے ہیں۔ یہ تعلق صرف رسمی نہیں بلکہ تاریخی، ثقافتی، تجارتی، اور انسانی بنیادوں پر استوار ہے۔

گزشتہ چند برسوں میں ان تعلقات نے ایک نئی روح اس وقت پائی جب محترم رونگ وُدھی ویرا بُتر (Rongvudhi Virabutr) کو پاکستان میں مملکتِ تھائی لینڈ کا سفیر مقرر کیا گیا۔ ان کی تعیناتی نے پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان دوستی کو ایک نئی سمت، تازگی، اور مضبوط بنیاد فراہم کی۔ اپنی متحرک سفارت کاری، خلوص، اور مثبت سوچ کے ذریعے انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نہ صرف مستحکم کیا بلکہ عوامی سطح پر بھی دوستی کے رشتوں کو گہرا کیا۔

رونگ وُدھی ویرا بُتر ایک تجربہ کار سفارتکار ہیں جنہوں نے تھائی لینڈ کی وزارتِ خارجہ میں مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی شخصیت شائستگی، دانش، اور تعمیری سوچ کی عکاس ہے۔ پاکستان آمد کے بعد سے ہی انہوں نے پاکستان کے عوام کے ساتھ قریبی روابط استوار کیے اور ہر ممکن موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی کوشش کی۔ ان کا سفارتی وژن “دوستی سے ترقی تک” کے اصول پر مبنی ہے۔

تجارت کے میدان میں ان کی کوششوں سے پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے۔ تھائی سفیر نے پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو تھائی لینڈ کے صنعتی و تجارتی امکانات سے روشناس کرایا اور مشترکہ کاروباری فورمز کے قیام میں فعال کردار ادا کیا۔ انہوں نے متعدد سیمینارز اور بزنس فورمز منعقد کروائے جن میں دونوں ممالک کے کاروباری رہنماؤں نے شرکت کی۔ یہ کاوشیں دونوں ممالک کے درمیان “فری ٹریڈ ایگریمنٹ” (FTA) کو مزید تقویت دینے کی سمت ایک عملی قدم ثابت ہوئیں۔

ثقافت کے شعبے میں رونگ وُدھی ویرا بُتر نے پاکستان میں تھائی لینڈ کی ثقافتی وراثت کو متعارف کرانے کے لیے شاندار کردار ادا کیا۔ ان کی سرپرستی میں اسلام آباد، لاہور، اور کراچی میں “تھائی کلچرل ڈیز” اور “تھائی فوڈ فیسٹیولز” منعقد کیے گئے، جن میں پاکستانی عوام نے بھرپور دلچسپی لی۔ ان تقریبات نے دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستانی مہمانوں نے تھائی لینڈ کے روایتی کھانوں، موسیقی، فنونِ لطیفہ، اور دستکاریوں سے لطف اندوز ہو کر تھائی معاشرتی خوبصورتی کو سراہا۔

تعلیم اور نوجوان نسل کے تبادلوں میں بھی تھائی سفیر کی کاوشیں نمایاں ہیں۔ انہوں نے پاکستانی طلبہ کے لیے تھائی حکومت کی اسکالرشپ اسکیموں کو فروغ دیا اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے درمیان اشتراک کو ممکن بنایا۔ آج کئی پاکستانی طلبہ بینکاک اور چیانگ مائی کی معروف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اور یہ تعلیمی تعلقات مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان علمی تعاون کی بنیاد مضبوط کریں گے۔

سیاحت کے فروغ کے لیے رونگ وُدھی ویرا بُتر کی کاوشیں قابلِ ذکر ہیں۔ انہوں نے تھائی لینڈ کو پاکستانی سیاحوں کے لیے ایک محفوظ، پُرکشش، اور دوستانہ ملک کے طور پر پیش کیا، ساتھ ہی تھائی عوام کو پاکستان کے سیاحتی مقامات سے متعارف کروایا۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان جنوبی ایشیا کا چھپا ہوا موتی ہے، جہاں کے شمالی علاقہ جات دنیا کے خوبصورت ترین مقامات میں شمار ہوتے ہیں۔” اس بیان نے دونوں ممالک کے عوام میں ایک دوسرے کے بارے میں دلچسپی اور قربت پیدا کی۔

انسانی ہمدردی اور خیر سگالی کے میدان میں بھی رونگ وُدھی ویرا بُتر کا کردار نمایاں ہے۔ وہ ہر موقع پر پاکستان کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔ قدرتی آفات یا قومی سطح پر مشکلات کے دوران تھائی حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیوں کو منظم کرنے میں انہوں نے فعال کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں تھائی لینڈ کے سفارت خانے نے پاکستان کی مختلف سماجی تنظیموں کے ساتھ اشتراک کے منصوبے شروع کیے، تاکہ عوامی فلاح و بہبود کے کاموں کو فروغ دیا جا سکے۔

رونگ وُدھی ویرا بُتر نہ صرف ایک سفارتکار ہیں بلکہ وہ حقیقی معنوں میں امن، محبت اور ثقافتی ہم آہنگی کے سفیر ہیں۔ انہوں نے متعدد مواقع پر پاکستانی میڈیا، تھنک ٹینکس اور دانشوروں سے ملاقاتیں کیں اور دوستی کے پیغام کو عام کیا۔ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ “پاکستان اور تھائی لینڈ کے تعلقات کو محض سرکاری سطح پر نہیں بلکہ عوامی سطح پر مضبوط ہونا چاہیے، کیونکہ عوام کے درمیان قربت ہی پائیدار دوستی کی اصل بنیاد ہے۔”

ان کی قیادت میں پاکستان اور تھائی لینڈ کے تعلقات میں ایک نیا جوش، نئی وسعت، اور نئی توانائی پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کو باہمی تجارت، تعلیم، سیاحت، ثقافت اور انسانی تعاون کے ایک مربوط فریم ورک میں جوڑ دیا ہے۔ ان کی کوششوں کا نتیجہ یہ ہے کہ آج پاکستان اور تھائی لینڈ کے تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط، پائیدار، اور عملی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

پاکستان کے عوام اور حکومت مسٹر رونگ وُدھی ویرا بُتر کے اس خلوص، گرمجوشی، اور تعمیری کردار کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کی کاوشوں نے دونوں ممالک کے تعلقات میں وہ قربت پیدا کی ہے جو حقیقی معنوں میں “ایشین بھائی چارے” کی عکاس ہے۔

آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ رونگ وُدھی ویرا بُتر کا سفارتی کردار پاکستان اور تھائی لینڈ کے تعلقات کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے دوستی، تعاون، اور باہمی احترام کی وہ مثال قائم کی ہے جو آنے والے سفیروں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوگی۔ ان کی موجودگی نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر خلوص، احترام، اور تعاون کی بنیاد پر تعلقات استوار کیے جائیں تو قومیں صرف دوست نہیں بلکہ ایک دوسرے کی ترقی کی ضامن بن جاتی ہیں۔