
اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت کوئی نئی شرائط عائد نہیں کی گئیں اور میڈیا میں جن اقدامات کو نئی شرائط قرار دیا جا رہا ہے وہ دراصل پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا تسلسل ہیں۔
اپنے حالیہ بیان میں وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ سرکاری عہدیداروں کے اثاثوں کے عوامی انکشاف کو آئی ایم ایف کی شرط قرار دینا درست نہیں، کیونکہ یہ اقدام حکومت کی اپنی شفافیت اور اصلاحات کی پالیسی کا حصہ ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت معیشت کو ایک جدید، پائیدار اور شفاف ماڈل میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے، جس کے لیے ٹیکس اصلاحات، مالی نظم و ضبط اور ادارہ جاتی بہتری پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں برآمدات بڑھانے اور زرِ مبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کی ذمہ داری صرف ٹیکسٹائل سیکٹر تک محدود نہیں بلکہ تمام شعبوں کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیر خزانہ کے مطابق ترسیلاتِ زر ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور حکومت انہیں مزید فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ مقامی بانڈ مارکیٹ کی ترقی اور کموڈیٹی مارکیٹس کی لبرلائزیشن پر کام جاری ہے تاکہ سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنایا جا سکے۔
انہوں نے ٹیکس نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس چوری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور قانون پر عمل درآمد کے ذریعے محصولات میں اضافہ حکومت کی ترجیح ہے۔
آخر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعتماد کا اظہار کیا کہ جاری معاشی اصلاحات سے پاکستان کی معیشت بتدریج استحکام کی جانب بڑھے گی اور ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے گا






