
بنگلورو:
بھارت کے شہر بنگلورو میں طبی ایمرجنسی کے دوران اسپتالوں کی جانب سے تاخیر اور علاج سے انکار کے ایک افسوسناک واقعے نے شہری صحت کے نظام اور عوامی بے حسی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ 34 سالہ مکینک وینکٹارامنن بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وینکٹارامنن کو اپنے گھر میں اچانک شدید سینے میں درد محسوس ہوا۔ ایمبولینس یا فوری طبی سہولت میسر نہ ہونے پر اس کی اہلیہ اسے موٹر سائیکل پر قریبی اسپتال لے کر روانہ ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق پہلے نجی اسپتال نے ڈاکٹر کی عدم دستیابی کا جواز بنا کر مریض کو داخل کرنے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں دوسرے اسپتال میں ابتدائی معائنہ اور الیکٹروکارڈیوگرام (ECG) کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ مریض کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہو چکا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ تشخیص کے باوجود اسپتال کی جانب سے نہ تو فوری ایمرجنسی علاج شروع کیا گیا اور نہ ہی کسی بہتر سہولت سے آراستہ اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس فراہم کی گئی۔ طویل تاخیر کے باعث مریض کی حالت مزید بگڑتی چلی گئی اور بالآخر وہ جانبر نہ ہو سکا۔
یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد بنگلورو میں ایمرجنسی ہیلتھ کیئر رسپانس، نجی اسپتالوں کی ذمہ داری اور شہری نظام کی ناکامی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے دورے کے مریض کے لیے ابتدائی چند منٹ انتہائی اہم ہوتے ہیں اور کسی بھی قسم کی تاخیر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ واقعے نے ایک بار پھر بڑے شہروں میں ایمرجنسی میڈیکل سہولیات کی دستیابی، اسپتالوں کے ضابطہ اخلاق اور انسانی جانوں کی قدر سے متعلق بحث کو جنم دے دیا ہے۔





