
پاسبان نیوز گجرات:
پنجاب میں بلدیاتی نظام سے متعلق جاری سیاسی و آئینی بحث میں شدت آ گئی ہے۔ رانا محمد عمر صدیق، قائمقام امیر جماعت اسلامی ضلع گجرات نے پنجاب حکومت کے منظور کردہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو آئینِ پاکستان کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں دیہات سے لے کر ضلعی سطح تک بااختیار بلدیاتی نظام کے تحت فوری بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔
اپنے بیان میں رانا محمد عمر صدیق نے کہا کہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 140-A کے تحت ہر صوبہ مقامی حکومتیں قائم کرنے اور سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے کا پابند ہے، تاہم پنجاب میں گزشتہ دس برس سے بلدیاتی انتخابات سے مسلسل گریز کیا جا رہا ہے، جو آئینی تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے ذریعے ایک ایسا کھوکھلا بلدیاتی ڈھانچہ متعارف کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں اصل اختیارات منتخب نمائندوں کے بجائے نوکر شاہی کے ہاتھوں میں محدود رکھے گئے ہیں، جو مقامی جمہوریت کے تصور کو بے معنی بنا دیتا ہے۔ رانا محمد عمر صدیق کا کہنا تھا کہ موجودہ قانون نہ صرف عوامی خود اختیاری کو سلب کرتا ہے بلکہ آئین کی روح، جمہوری اصولوں اور عوامی شراکت داری کے بھی منافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس غیر آئینی بلدیاتی نظام کو فوری طور پر ختم کر کے ایک ایسا نظام نافذ کیا جائے جس میں مقامی نمائندے حقیقی اختیارات کے ساتھ عوامی مسائل حل کرنے کے قابل ہوں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’’اختیار دو عوام کو، بدل دو نظام کو‘‘ محض نعرہ نہیں بلکہ آئینی اور جمہوری تقاضا ہے، اور پنجاب بلدیاتی ایکٹ 2025 جیسے قوانین عوامی مزاحمت اور سیاسی ردعمل کو جنم دے سکتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں تاخیر اور اختیارات کی مرکزیت پنجاب کی سیاست میں ایک اہم اور متنازع مسئلہ بن چکی ہے، جس پر آئندہ دنوں میں مزید سیاسی دباؤ اور قانونی بحث متوقع ہے۔





