
پاسبان نیوز اسلام آباد:
پاکستان نے غیر قانونی ہجرت اور بیرونِ ملک جا کر بھیک مانگنے کے رجحان کی مؤثر روک تھام کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی جدید نظام متعارف کرا دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان اقدامات کے نتیجے میں اب تک 31 ہزار افراد کو مختلف ممالک سے ڈیپورٹ کیا جا چکا ہے، جبکہ 51 ہزار سے زائد افراد کو بیرونِ ملک روانگی سے قبل ہی روک لیا گیا ہے۔
وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ نظام خاص طور پر ایسے مسافروں کی نشاندہی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جن کے سفری دستاویزات مشکوک ہوں یا جن کے سفر کا مقصد واضح نہ ہو۔ اے آئی سسٹم ڈیٹا اینالیسس، سفری تاریخ، ویزا نوعیت اور دیگر معلومات کی بنیاد پر مسافروں کی اسکریننگ کرتا ہے، جس سے انسانی غلطی کے امکانات کم اور فیصلوں کی شفافیت میں اضافہ ہوا ہے۔
حکام کے مطابق غیر قانونی ہجرت اور بیرونِ ملک بھیک مانگنے کے واقعات پاکستان کے عالمی تشخص کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں، جس کے باعث متعدد ممالک نے پاکستانی مسافروں کے لیے سخت پالیسیاں نافذ کیں۔ نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ان مسائل پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ قانونی اور باوقار روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کو سہولت جبکہ غیر قانونی عناصر کو روکا جا سکے۔
امیگریشن حکام کا مزید کہنا ہے کہ اے آئی سسٹم کو ملک کے بڑے ایئرپورٹس پر مرحلہ وار نافذ کیا گیا ہے، اور مستقبل میں اسے تمام بین الاقوامی سرحدی مقامات تک وسعت دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بھی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہجرت کی حوصلہ شکنی کرے گا بلکہ پاکستان کے لیے بین الاقوامی اعتماد کی بحالی اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کے وقار کے تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔





