اسلام آباد: وفاقی جمہوریہ ایتھوپیا کے سفارتخانے کی جانب سے منعقدہ استقبالیہ تقریب میں چیئرمین سینیٹ معزز سید یوسف رضا گیلانی بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے، جبکہ وفاقی وزیر دفاع و ایوی ایشن خواجہ محمد آصف نے بطور مہمانِ اعزاز تقریب میں شرکت کی۔

اسلام آباد میں ایتھوپین سفارتخانے نے “انکوتاتاش” اور جی ای آر ڈی (سدّ النهضہ) کی افتتاحی تقریب شاندار انداز میں منائی۔
تقریب کے معزز مہمانوں میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شازہ فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر برائے ثقافت و ورثہ اورنگزیب خان کھیچی، وزارتِ خارجہ پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری (افریقہ) حمید اصغر خان، اور صدرِ پاکستان کے ترجمان مرتضیٰ سولنگی شامل تھے۔
اس موقع پر مختلف ممالک کے سفراء، سفارتی نمائندے، حکومتی عہدیداران، اراکینِ پارلیمنٹ، میڈیا، تھنک ٹینکس کے سربراہان اور ایتھوپین کمیونٹی کے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اپنے خطاب میں ایتھوپیا کے خصوصی ایلچی و سفیر برائے پاکستان ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ نے شرکاء کو نئے سال کی مبارکباد دی اور ایتھوپیا کے منفرد کیلنڈر نظام پر روشنی ڈالی، جس میں 13 ماہ شامل ہیں۔اپنے خطاب میں ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ نے کہا کہ:
“آج کی اس تقریب میں شریک ہو کر ہم سب سات سال کم عمر ہو گئے ہیں، کیونکہ ایتھوپیا آج سال 2018 کا آغاز منا رہا ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ انکوتاتاش امید اور خوش آئند مستقبل کی علامت ہے۔
سفیر نے ایتھوپیا کے شاندار ورثے پر بھی روشنی ڈالی جو بنی نوع انسان اور کافی کی جائے پیدائش ہے۔ انہوں نے مذہبی رواداری، متنوع ثقافت اور سیاحت کے اعتبار سے ایتھوپیا کی تاریخی اہمیت اجاگر کی۔

مزید برآں انہوں نے افریقہ میں یکجہتی، پان افریقنزم اور علاقائی انضمام میں ایتھوپیا کے کردار پر بھی گفتگو کی۔
ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ نے وزیراعظم ایتھوپیا ڈاکٹر ابی احمد کی “مدیمر فلسفہ” پر تفصیل سے روشنی ڈالی جو تمام وسائل کو ہم آہنگ کر کے باہمی ترقی و خوشحالی پر زور دیتا ہے۔ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ نے کہا کہ یہ فلسفہ 2018ء سے ایتھوپیا میں جاری سیاسی، معاشی، سماجی اور قانونی اصلاحات کی بنیادی قوت ہے، جس نے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے گرینڈ ایتھوپین رینیسنس ڈیم (GERD) کے افتتاح کو مدیمر فلسفہ کی ایک مؤثر مثال قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیم مکمل طور پر ایتھوپیا کے عوام کی مالی معاونت سے تعمیر کیا گیا ہے اور اس سے کسی زیریں ممالک کو کوئی خاص نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایتھوپیا خطے میں توانائی کے باہمی ربط کے لیے پانی کے منصفانہ اور معقول استعمال کے عزم پر کاربند ہے۔

انہوں نے ایتھوپیا اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات کو ایک بار پھر اجاگر کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، ثقافتی تبادلے، ماحولیاتی تبدیلی، امن اور سلامتی جیسے شعبوں میں تعاون مسلسل بڑھ رہا ہے۔