تازہ ترین
انقلاب منچو کے ترجمان اور ڈھاکہ-8 سے ممکنہ امیدوار عثمان ہادی انتقال کر گئے December 19, 2025 شہر کی بڑی و مرکزی شاہراہوں اور اہم پبلک مقامات پر شام 5 بجے احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے: اعلامیہ جماعت اسلامی December 19, 2025 غیر قانونی ہجرت کی روک تھام کے لیے جدید اقدامات، پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال شروع December 19, 2025 شدید بارشوں کے باعث یو اے ای میں فضائی پروازیں متاثر ہونے کا خدشہ، ایئر عربیہ کا ٹریول ایڈوائزری جاری December 19, 2025 سویرا ندیم: باوقار فنکارہ، باکمال شخصیت December 19, 2025 : پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 کے تحت ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی کا اجلاس، متعدد اراضیات واگزار December 18, 2025 لیجنڈ جاوید میانداد کے لیے دعاؤں کی اپیل December 18, 2025 جی ٹی ایس سے الیکٹرک بس سروس کا سفر December 18, 2025 عمران خان کے صاحبزادوں کا پاکستان آنے کا اعلان، سابق وزیراعظم کی جیل میں حالت پر تشویش December 18, 2025 پاکستان بزنس فورم کھاریاں کے وفد کی نومنتخب تاجر قیادت سے ملاقات، مسائل کے حل اور باہمی تعاون پر اتفاق December 17, 2025

سقوطِ ڈھاکہ: ظلم پر مبنی نظام سے نجات ہی اصل سبق ہے— حافظ نعیم الرحمن، امیر جماعتِ اسلامی

امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے سقوطِ ڈھاکہ کے المناک سانحے کے تناظر میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ سقوطِ ڈھاکہ محض ایک تاریخی حادثہ نہیں بلکہ ایک ایسے فرسودہ اور ظالمانہ نظام کا منطقی انجام تھا جو قیامِ پاکستان کے بعد بھی مسلط رہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس سانحے کے تین مرکزی کردار جنرل یحییٰ خان، ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمن تھے، تاہم اصل ذمہ داری اُس نظام پر عائد ہوتی ہے جو ناانصافی، جبر اور استحصال پر مبنی تھا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کروڑوں مسلمانوں کی جس تمنا، قربانی اور قیادت کے وعدے پر قائم ہوا تھا، بدقسمتی سے وہ نظام کبھی نافذ نہ ہو سکا۔ انگریز کا مسلط کردہ نظامِ حکمرانی جوں کا توں چلتا رہا، جس نے معاشرتی اور سیاسی ناانصافیوں کو جنم دیا، اور انہی کمزوریوں سے دشمن نے فائدہ اٹھا کر ملک کو دو لخت کر دیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ملک میں عدل و انصاف پر مبنی اسلامی نظام قائم نہیں کیا جاتا، اس طرح کے قومی سانحات کو روکنا ممکن نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ظلم و جبر پر قائم گلے سڑے نظام سے نجات حاصل کرنا ہی سانحہ سقوطِ ڈھاکہ کا سب سے بڑا اور واضح سبق ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے قوم پر زور دیا کہ وہ تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے نظام کی حقیقی تبدیلی کے لیے متحد ہو، تاکہ پاکستان کو ایک منصفانہ، خودمختار اور مضبوط ریاست بنایا جا سکے، جہاں ہر شہری کو انصاف اور برابری میسر ہو۔