انقلاب منچو کے ترجمان اور آئندہ قومی انتخابات میں ڈھاکہ-8 سے ممکنہ امیدوار عثمان ہادی انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کی تصدیق ان کے آفیشل فیس بک پیج کے ذریعے کی گئی ہے، جہاں اہلِ خانہ اور تنظیمی ساتھیوں کی جانب سے افسوسناک خبر شیئر کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق عثمان ہادی گزشتہ چند روز سے سنگاپور کے ایک اسپتال میں زیرِ علاج تھے، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ انہیں گزشتہ جمعہ (12 دسمبر) کو ایک فائرنگ کے واقعے میں شدید زخمی کیا گیا تھا، جب دو نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کی۔ واقعے کے فوراً بعد انہیں ابتدائی طبی امداد دی گئی، جس کے بعد بہتر علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا تھا۔
عثمان ہادی کے انتقال پر سیاسی و سماجی حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک متحرک سیاسی کارکن، مؤثر ترجمان اور عوامی مسائل پر دوٹوک مؤقف رکھنے والی آواز تھے۔ ان کی ممکنہ انتخابی امیدوارگی کو مقامی سیاست میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا تھا۔
دوسری جانب فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم حملہ آوروں کی شناخت اور محرکات سے متعلق حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ خطے میں سیاسی تشدد اور عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ عثمان ہادی کی ناگہانی موت نے نہ صرف انقلاب منچو بلکہ مجموعی سیاسی منظرنامے میں ایک خلا پیدا کر دیا ہے، جس کے اثرات آئندہ انتخابی سیاست پر بھی مرتب ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔






